Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب مَنْ لَمْ يُؤَدِّ زَكَاةَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ:
جو شخص اونٹ، گائے، بکریوں کی زکاۃ نہ دے اس کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 1657
قَالَ: وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ الْإِبِلِ؟ قَالَ: "حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا، وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا، وَمَنْحَتُهَا، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ" أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھلی حدیث کا کچھ حصہ روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1659]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1460]، [مسلم 990]، [ترمذي 1617]، [نسائي 2439]، [ابن حبان 3256]

وضاحت: (تشریح احادیث 1655 سے 1657)
ان احادیث میں جانوروں کے ساتھ رحم کا برتاؤ کرنے کا حکم اور ان کا حق ادا نہ کرنے پر سخت سزا کی وعيدِ شدید ہے، مذکورہ بالا احادیث میں زکاة کا ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو زکاة البقر میں اسی طرح ذکر کیا ہے، اور باب اثم مانع الزكاة (1402) میں یہ لفظ ہے: «إِذَا هُوَ لَمْ يُعْطِ فِيْهَا حَقَّهَا» لیکن اس کا حق کیا ہے اس کی تشریح مذکور نہیں، ہاں (2378) میں اس کا حق مختصراً یہ ذکر ہوا ہے «أَنْ تَحْلِبَ عَلَى الْمَاءِ» اور مسلم شریف کی روایت میں تشریح ہے «لَا تُوَدِّيْ زَكَاتَهَا» جس سے ثابت ہوا کہ ان بہائم کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ جب وہ نصاب کو پہنچ جائیں تو ان کی زکاة ادا کی جائے، جو شخص ایسا نہیں کرے گا قیامت کے دن اس کے یہ چوپائے اس کو اپنے کھروں سے روندیں گے اور سینگوں سے ماریں گے، نیز اس حدیث سے قیامت کا ثبوت بھی ملا جو پچاس ہزار سالوں کے برابر ہوگا۔
«﴿فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ﴾ [المعارج: 4] » بعض روایات میں ہے ایک جماعت ان جانوروں کی آئے گی اور اپنا کام کر کے چلی جائے گی اور پھر دوسری تازہ دم جماعت آئے گی اور یہ کام انجام دے گی۔
«(سلمنا اللّٰه وإياكم منه)» ۔
ان احادیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیامت کے دن گناه مثالی جسم اختیار کر لیں گے اور وہ جسمانی شکلوں میں سامنے آئیں گے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح