سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب مَنْ لَمْ يُؤَدِّ زَكَاةَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ:
جو شخص اونٹ، گائے، بکریوں کی زکاۃ نہ دے اس کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 1655
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا، لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ:"إِطْرَاقُ فَحْلِهَا، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا، وَمِنْحَتُهَا، وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی اونٹ والا، گائے والا، بکری والا ان کا حق ادا نہیں کرتا ہے وہ قیامت کے دن سپاٹ زمین پر بٹھایا جائے گا اور کھروں والا جانور اس کو اپنے کھروں سے روندے گا، اور سینگوں والا اپنے سینگوں سے مارے گا، اور اس دن کوئی جانور بے سینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ کا نہ ہو گا“، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ فرمایا: ”اس کے نر کو جفتی کے لئے دینا، اور اس کے ڈول کو مانگے پر دینا، اور دودھ پینے کے لئے مانگے پر دینا، اور پانی پر اس کا دوھنا، اور اس کو اللہ کے راستے میں سواری یا سامان لادنے کے لئے دینا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1657]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 988/28]، [نسائي 2453]، [ابن ابي شيبه 213/3]
وضاحت: (تشریح حدیث 1654)
«حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ» کا مطلب ہے اونٹنی کا پانی پر دوہنا (اونٹوں کو کئی دن بعد پانی پلانے کے لئے لے جایا جاتا ہے، پہلے زمانے میں اس جگہ پر لوگ جمع ہو جایا کرتے تھے اور وہاں دودھ دوہنے پر کئی فوائد تھے، جانوروں کو آرام ملتا، صفائی ستھرائی ہوتی اور فقراء و مساکین کو دودھ مل جاتا تھا)۔
بعض علماء نے کہا کہ یہ حکم فرضیتِ زکاة سے پہلے کا ہے، جب زکاۃ فرض ہوئی تو یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
واللہ اعلم۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب جانوروں کی زکاۃ نہ دی جائے یا ان کا حق ادا نہ کیا جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے مالک کو کھروں اور سینگوں سے روند ڈالیں گے، لہٰذا ان کا حق ادا کرنا چاہیے تاکہ قیامت کے دن اس عذاب سے محفوظ رہیں۔
اس حدیث سے زکاة کے وجوب کی مزید تشریح اس باب کے آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح