سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
215. باب في الْقُنُوتِ بَعْدَ الرُّكُوعِ:
رکوع کے بعد قنوت کا بیان
حدیث نمبر: 1634
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ:"سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ"، وَيَجْهَرُ بِذَلِكَ، يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ:"اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا"لِحَيَّيْنِ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بددعا کرتے یا کسی کو دعا دیتے تو رکوع کے بعد قنوت پڑھتے، بعض اوقات کہا کہ «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کے بعد دعا فرماتے: «اَللّٰهُمَّ ........ الخ» یعنی اے اللہ ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مسلمانوں میں سے جو کمزور ہیں ان کو نجات دے، اے اللہ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے اور ایسی قحط سالی میں مبتلا فرما دے جیسی قحط سالی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں آئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بآواز بلند یہ دعا کرتے اور عرب کے بعض قبیلوں پر بدعا کرتے «اَللّٰهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا» اے اللہ فلاں اور فلاں پرلعنت کر، یہاں تک کہ یہ آیت شریفہ نازل ہوئی: «لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» [آل عمران: 128/3] ”اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1636]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 804]، [مسلم 675]، [أبوداؤد 1442]، [نسائي 1073]، [ابن ماجه 1244]، [أبويعلی 5873]، [ابن حبان 1972]، [مسند الحميدي 968]
وضاحت: (تشریح حدیث 1633)
مفسرین نے لکھا ہے یہ قنوتِ نازلہ تھی، مذکورہ بالا آیتِ شریفہ کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کرنا بند کر دیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح