سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
207. باب في الْوِتْرِ:
وتر کا بیان
حدیث نمبر: 1615
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، جَعَلَهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ".
سیدنا خارجہ بن حذافہ عدوی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ایک نماز اور بڑھا دی ہے جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، اس کا وقت عشاء اور طلوعِ فجر کے درمیان ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1617]»
اس روایت کی سند میں کلام ہے، لیکن مجموع طرق سے حسن کے درجے تک پہنچ سکتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1418]، [ترمذي 452]، [ابن ماجه 1168]، [شرح معاني الآثار 430/1]، [المعجم الكبير للطبراني 4136]، [دارقطني 30/2، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1614)
ابوداؤد و ابن ماجہ وغیرہ میں ہے کہ جو نماز سرخ اونٹوں سے بہتر ہے وہ نماز وتر ہے۔
اس سے قیام اللیل یا وتر کی اہمیت ثابت ہوئی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن