سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
205. باب في فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ:
جمعہ کے دن کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1611
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ أَفْضَلَ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ: فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ". قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ؟ يَعْنِي: بَلِيتَ. قَالَ:"إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ"..
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ایام میں سب سے اچھا دن جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن صور ہو گا اور لوگ بےہوش ہو جائیں گے، سو تم اس دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجو اس لئے کہ تمہارا درود میرے اوپر پیش کیا جا تا ہے“، ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا درود کس طرح آپ پر پیش کیا جاوے گا، آپ تو مٹی ہو چکے ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے زمین پر نبیوں کے اجسام کو کھانا حرام کر دیا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1613]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1047]، [نسائي 1373]، [ابن ماجه 1085]، [ابن حبان 910]، [موارد الظمآن 550]
وضاحت: (تشریح حدیث 1610)
اس حدیث سے جمعہ کے دن کی فضیلت ثابت ہوئی اور معلوم ہوا کہ قیامت اسی دن آئے گی، نیز جمعہ کے دن خصوصی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر امتیوں کے درود و سلام کو پیش کیا جاتا ہے، اس لئے حکم ہوا کہ زیادہ سے زیادہ اس دن میں درود پڑھا جائے، اور درود کے لئے وہی الفاظ استعمال کئے جائیں جو احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہیں، سب سے بہتر نماز میں پڑھی جانے والی درود ہے، یا پھر کہے: «اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَ سَلِّمْ عَلَىٰ عَبْدِكَ وَرَسُوْلِكَ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِيْن» ۔
اور «الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللّٰه» کہنا، یا سب نمازیوں کا ایک ساتھ مل کر اس طرح کے نعرے لگانا یہ سب بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے جو جہنم کی طرف لے جاتی ہے۔
«(أعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» ۔
رہی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات بعد الممات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیاء اور شہداء باحیات ہیں اس میں شک نہیں لیکن ان کی یہ حیات کیسی ہے اس کا کسی کو علم نہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: «﴿بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ﴾ [البقرة: 154] » ”وہ زندہ ہیں لیکن تم ان کی اس زندگی کو نہیں سمجھ سکتے۔
“ اس لئے اتنا اعتقاد ہونا چاہیے کہ الله تعالیٰ اور اس کے رسول کا فرمان درست ہے لیکن ہمیں شعور و ادراک اور سمجھ نہیں آ سکتی کہ ان کی یہ حیات کیسی ہے۔
دنیاوی حیات کی طرح وہ ہر وقت سنتے، دیکھتے ہیں، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
واللہ اعلم
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح