سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
203. باب السَّاعَةِ التي تُذْكَرُ في الْجُمُعَةِ:
جمعہ کی اس گھڑی (وقت) کا بیان جس میں دعا قبول کی جاتی ہے
حدیث نمبر: 1608
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: الْتَقَيْتُ أَنَا وَكَعْبٌ، فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَعَلَ يُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ، حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ذِكْرِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ. فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"إِنَّ فِيهَا لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کعب الاحبار رحمہ اللہ سے ملاقات کی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بتانے لگا، اور وہ توراۃ کے بارے میں مجھے بتانے لگے، یہاں تک کہ جب جمعہ کے دن کا ذکر آیا تو میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اس میں ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے بھلائی مانگے تو اللہ تعالیٰ وہ چیز اس کو عطا فرما دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1610]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے صحیح اورمتفق علیہ حدیث ہے۔ دیکھئے: [بخاري 935]، [مسلم 852]، [نسائي 1431]، [ابن ماجه 1137]، [أبويعلی 6055]، [ابن حبان 2772]، [الحميدي 1016]
وضاحت: (تشریح حدیث 1607)
جمعہ کے دن میں ایک ایسی ساعت ہے کہ مسلم بندہ اسے پا لے تو اس کی اچھی مراد پوری ہو جائے، بعض روایات میں ہے کہ وہ نماز میں مانگے اور بعض روایات میں قائم یصلی کا لفظ نہیں ہے بلکہ عام دعا کا ذکر ہے، یصلی والی روایت سے یہ ثابت ہوا کہ نماز میں خاص طور پر سجدے میں کوئی بھی دعا کی جا سکتی ہے، جمعہ کا دن ہو اور وہ گھڑی مسلمان کو مل جائے تو سعادت ہی سعادت ہے۔
علمائے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ وہ کون سا وقت ہے جس میں قبولیتِ دعا کا امکان زیادہ ہے، فتح الباری وغیرہ میں تقریباً 45 اقوال مذکور ہیں، بعض روایات میں ہے کہ وہ ساعت اس وقت ہے جب امام نمازِ جمعہ شروع کرتا ہے، بعض روایات میں وہ وقت عصر سے مغرب تک کا ہے، اور بہت سے علماء نے اسی کو ترجیح دی ہے، چنانچہ اللہ کے بعض نیک بندے، جوان و بوڑھے یہاں سعودی عرب میں عصر کی نماز سے لے کر مغرب تک بیٹھے تلاوت، ذکر و اذکار، استغفار و توبہ اور مناجات کرتے رہتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه