سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
192. باب فَضْلِ التَّهْجِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ:
جمعہ کے لئے جلدی مسجد جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1583
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، قَعَدَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَكَتَبُوا مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَإِذَا رَاحَ الْإِمَامُ، طَوَتْ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ وَدَخَلَتْ تَسْتَمِعُ الذِّكْرَ". قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْمُتَهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً"..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور جو بھی جمعہ کے لئے آتا ہے اس کا نام لکھ لیتے ہیں، پس جب امام (خطبہ کے لئے) آتا ہے تو وہ فرشتے دفتر بند کر دیتے ہیں اور خود بھی داخل ہو کر خطبہ سنتے ہیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح ہے، پھر جو آتا ہے گائے کی قربانی دینے والے کی طرح ہے، اس کے بعد آنے والا بکری کی قربانی، اور اس کے بعد بطخ کی قربانی، اور اس کے بعد آنے والا مرغی کی قربانی، اور اس کے بعد آنے والا انڈے کی قربانی دینے والے کی طرح ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1585]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 929]، [مسلم 850، وغيرهما]
وضاحت: (تشریح احادیث 1581 سے 1583)
اس حدیث میں بط کی قربانی کے ثواب کا ذکر ہے جو صحیحین میں نہیں ہے، نیز اونٹ، گائے، بکری، بطخ، مرغی اور انڈے کی قربانی سے مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے لئے سویرے آنے والے کو اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کوئی اتنا صدقہ و خیرات کرے، اور یہ بڑی فضیلت کی بات ہے۔
جمعہ کی نماز کے لئے جلد سے جلد مسجد جانا چاہیے، ہم نے شیخ ابن باز اور محمد سلیمان الیحی جیسے مالدار ترین شخص کو دیکھا ہے کہ وہ جمعہ کی نماز کے لئے ساڑھے دس بجے پہلی اذان کے وقت ہی گھر سے نکل کر مسجد چلے جاتے تھے (رحمہم اللہ)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: