Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
179. باب فِيمَنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِبَلْدَةٍ كَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ الصَّلاَةَ:
کوئی شخص کسی شہر میں کتنے دن قیام کرے تو اس کے لئے قصر جائز ہے؟
حدیث نمبر: 1550
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مُكْثُ الْمُهَاجِرِ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثٌ".
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر حج کی ادائیگی کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1552]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3933]، [مسلم 1352]، [ابن حبان 3906، 3907]، [مسند الحميدي 867] و [مصنف عبدالرزاق 8842]

وضاحت: (تشریح احادیث 1548 سے 1550)
یہ حکم صرف مہاجر کے لئے ہے یعنی جو فتح مکہ سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ چلے گئے ان کے لئے فتح مکہ سے پہلے تین دن سے زیادہ مکہ میں ٹھہرنے کا حکم نہیں تھا، لیکن فتح مکہ کے بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا اور حاجی کہیں سے بھی آئے جب تک چاہے مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح