سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
179. باب فِيمَنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِبَلْدَةٍ كَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ الصَّلاَةَ:
کوئی شخص کسی شہر میں کتنے دن قیام کرے تو اس کے لئے قصر جائز ہے؟
حدیث نمبر: 1549
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:"خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَقْصُرُ حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَقَامَ بِهَا عَشَرَةَ أَيَّامٍ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ، وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہم حجۃ الوداع کے لئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کے ارادے سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصر کرتے رہے یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دس دن تک قیام کیا اور قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس آ گئے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1551]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1081]، [مسلم 1352]، [أبوداؤد 1233]، [ترمذي 548]، [نسائي 1437]، [ابن ماجه 1077]، [ابن حبان 2751]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح