سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
178. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ في السَّفَرِ:
سفر میں قصر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1545
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "صَلَّى بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ"، وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ، وَعُثْمَانُ رَكْعَتَيْنِ، صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدَ ذَلِكَ.
سالم نے اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں (ظہر عصر قصر کر کے) دو دو رکعت قصر پڑھی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھی لیکن بعد میں آپ اسے پوری پڑھنے لگے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1547]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1082، 1655]، [مسلم 690]، [أبويعلی 2794]، [ابن حبان 2743]
وضاحت: (تشریح حدیث 1544)
منیٰ میں رباعی نماز کو دو رکعت قصر پڑھنا ہی صحیح ہے اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے اس فعل پر بہت سے صحابہ نے نکیر کی تھی، اور ان کے اتمام صلاة کی کئی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
دیکھئے: [شرح بخاري مولانا راز رحمه الله 1655] ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح