Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
176. باب النَّهْيِ عَنِ الْكَلاَمِ في الصَّلاَةِ:
نماز میں بات کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1542
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَنْبأَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1544]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند أحمد 447/5]

وضاحت: (تشریح احادیث 1540 سے 1542)
شروع اسلام میں نمازی حالتِ نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے لیکن جب یہ آیت شریفہ: «﴿وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ﴾» نازل ہوئی تو بات چیت کرنے سے روک دیا گیا۔
اب جو کوئی کلمہ جو نماز میں نہ ہو، خارج از صلاة ہو، تو ایسی بات کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی، بعض علماء نے کہا کہ نمازی چھینک آنے پر اگر الحمد للہ کہے تو جائز ہے کیونکہ یہ تحمید اور نماز میں سے ہے، لیکن یرحمک اللہ نہ کہے کیونکہ چھینک والے کے لئے دعا ہے جو نماز سے خارج ہے، اس لئے یرحمک اللہ کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں صرف تسبیح، تکبیر اور تلاوتِ کلام ہے اور اسی کا نام نماز ہے۔

اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ اخلاق و طریقِ تعلیم اور حلم و بردباری ثابت ہوتی ہے «(فداه أبى و أمي عليه الصلاة والسلام)» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح احادیث 1540 سے 1542)
شروع اسلام میں نمازی حالتِ نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے لیکن جب یہ آیت شریفہ: «﴿وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ﴾» نازل ہوئی تو بات چیت کرنے سے روک دیا گیا۔
اب جو کوئی کلمہ جو نماز میں نہ ہو، خارج از صلاة ہو، تو ایسی بات کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی، بعض علماء نے کہا کہ نمازی چھینک آنے پر اگر الحمد للہ کہے تو جائز ہے کیونکہ یہ تحمید اور نماز میں سے ہے، لیکن یرحمک اللہ نہ کہے کیونکہ چھینک والے کے لئے دعا ہے جو نماز سے خارج ہے، اس لئے یرحمک اللہ کہنے سے نماز باطل ہو جائے گی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں صرف تسبیح، تکبیر اور تلاوتِ کلام ہے اور اسی کا نام نماز ہے۔

اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ اخلاق و طریقِ تعلیم اور حلم و بردباری ثابت ہوتی ہے «(فداه أبى و أمي عليه الصلاة والسلام)» ۔