Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
174. باب في سَجْدَتَيِ السَّهْوِ مِنَ الزِّيَادَةِ:
نماز میں زیادتی پر سجدہ سہو کا بیان
حدیث نمبر: 1535
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مُعْتَرِضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا قَالَ يَزِيدُ: وَأَرَانَا ابْنُ عَوْنٍ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى ظَهْرِ الْأُخْرَى، وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ الْعُلْيَا فِي السُّفْلَى وَاضِعًا وَقَامَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، قَالَ: فَخَرَجَ السَّرَعَانُ مِنْ النَّاسِ وَجَعَلُوا يَقُولُونَ: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، قُصِرَتْ الصَّلَاةُ. وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمْ يَتَكَلَّمَا، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ الصَّلَاةَ أَمْ قُصِرَتْ؟ فَقَالَ:"مَا نَسِيتُ وَلَا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ"فَقَالَ:"أَوَ كَذَلِكَ؟"قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: فَرَجَعَ "فَأَتَمَّ مَا بَقِيَ ثُمَّ سَلَّمَ وَكَبَّرَ فَسَجَدَ طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَكَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ مَا سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْصَرَفَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں رکھی ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اس کا سہارا لیا، یزید بن ہارون نے کہا: ابن عون نے ہمیں اس طرح ہاتھ رکھ کر بتایا کہ ایک ہاتھ کو دوسرے کی پشت پر رکھا اور اوپر والے ہاتھ کی انگلیاں نیچے والے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ آپ غصے میں ہیں، جو لوگ جلدی نکلنے والے تھے نکل گئے اور کہنے لگے کہ نماز کم کر دی گئی، نماز کم کر دی گئی، حاضرین میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن انہیں بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی، انہیں لوگوں میں سے ایک شخص تھے جنہیں ذوالیدین (لمبے ہاتھ والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ فرمایا: نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی ہے، اور آپ نے حاضرین سے پوچھا: کیا ایسا ہوا ہے؟ (یعنی نماز میں کوئی کمی رہ گئی ہے)، عرض کیا: جی ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹے اور نماز پوری کی، پھر سلام پھیرا اور پھر الله اکبر کہا اور لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور پہلے سجدے کی طرح دوسرا سجدہ کیا، پھر اپنا سر مبارک سجدے سے اٹھایا اور مڑ گئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1537]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 482]، [مسلم 573]، [أبوداؤد 1008]، [ترمذي 399]، [أبويعلی 5860]، [ابن حبان 2249]، [الحميدي 1013]

وضاحت: (تشریح حدیث 1534)
بخاری شریف کی روایت میں ہے: عمران بن حصین نے کہا: پھر سلام پھیرا۔
یعنی سلام کی تصریح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 1534)
بخاری شریف کی روایت میں ہے: عمران بن حصین نے کہا: پھر سلام پھیرا۔
یعنی سلام کی تصریح ہے۔