Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
163. باب السُّجُودِ في: {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ}:
«اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» میں سجدے کا بیان
حدیث نمبر: 1510
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاء، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» (سورہ العلق) میں سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1512]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 578]، [أبوداؤد 1407]، [ترمذي 573]، [نسائي 966]، [ابن ماجه 1058]، [أبويعلی 5990]، [ابن حبان 2761]، [الحميدي 1021]

وضاحت: (تشریح حدیث 1509)
قرآن پاک میں پندرہ سجدے ہیں۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے غالباً صرف اثباتِ سجود التلاوہ کے طور پر چار سورتوں کا ذکر کیا ہے جن میں سجدہ تلاوت ہے، یہ سجدہ نماز اور خارج نماز ہر حالت میں مشروع ہے، لہٰذا قاری جب بھی آیتِ سجدہ پڑھے سجدے میں گر جائے۔
طریقہ یہ ہے کہ اللہ اکبر کہے، سجدہ کرے اور سجدے کی دعا پڑھے، اللہ اکبر کہہ کر اٹھ جائے، کھڑے ہونا، تشہد، اور سلام پھیرنا ان سب چیزوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سجدۂ تلاوت کی دعا یہ ہے: «اللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِيْ، وَبَصَرِيْ، وَمُخِّيْ، وَعَظْمِيْ، وَعَصَبِيْ، سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَ صَوَّرَهُ وَ شَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَ قُوَّتِهِ.» اگر یہ دعا یاد نہ ہو اور صرف «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ» ہی پڑھ لے تو کافی ہے، واضح رہے کہ سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے، سننے اور پڑھنے والے کیلئے سنّت ہے، لیکن ترک مناسب نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 1509)
قرآن پاک میں پندرہ سجدے ہیں۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے غالباً صرف اثباتِ سجود التلاوہ کے طور پر چار سورتوں کا ذکر کیا ہے جن میں سجدہ تلاوت ہے، یہ سجدہ نماز اور خارج نماز ہر حالت میں مشروع ہے، لہٰذا قاری جب بھی آیتِ سجدہ پڑھے سجدے میں گر جائے۔
طریقہ یہ ہے کہ اللہ اکبر کہے، سجدہ کرے اور سجدے کی دعا پڑھے، اللہ اکبر کہہ کر اٹھ جائے، کھڑے ہونا، تشہد، اور سلام پھیرنا ان سب چیزوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سجدۂ تلاوت کی دعا یہ ہے: «اللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِيْ، وَبَصَرِيْ، وَمُخِّيْ، وَعَظْمِيْ، وَعَصَبِيْ، سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَ صَوَّرَهُ وَ شَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَ قُوَّتِهِ.» اگر یہ دعا یاد نہ ہو اور صرف «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ» ہی پڑھ لے تو کافی ہے، واضح رہے کہ سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے، سننے اور پڑھنے والے کیلئے سنّت ہے، لیکن ترک مناسب نہیں ہے۔