سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
151. باب صَلاَةِ الضُّحَى:
صلاۃ الضحیٰ کا بیان
حدیث نمبر: 1492
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ. قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ ضُحًى. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ هَذِهِ؟". فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ. قَالَتْ: "فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ". فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ: فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ"..
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پردہ کئے ہوئے تھیں، سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے سلام کیا اور یہ چاشت کا وقت تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: کہ میں ام ہانی ہوں، انہوں نے کہا: پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے ادا کیں، پھر نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں جائے بھائی کا خیال ہے کہ وہ اس شخص کو قتل کر ڈالے گا جس کو میں نے پناہ دی ہے، وہ فلاں بن ہبیرہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام ہانی جس کو تم نے پناہ دی ہم نے اس کو پناہ دے دی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1494]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 357]، [مسلم 336/82]، [الموطأ 31]، [ترمذي 1579]، [نسائي 225]، [ابن ماجه 465]، [ابن حبان 1188، 2537]، [موارد الظمآن 631]، [الحميدي 333]
وضاحت: (تشریح احادیث 1490 سے 1492)
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی سگی بہن تھیں۔
اس حدیث میں محل شاہد جاشت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آٹھ رکعت نماز پڑھنا ہے جس کے بارے میں بعض علماء نے کہا کہ یہ چاشت کی نماز ہے اور بعض نے کہا فتح مکہ کی نمازِ شکرانہ تھی۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح