سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
128. باب مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ وَمَا لاَ يَقْطَعُ:
جس چیز کے سامنے آنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جس سے نہیں ٹوٹتی اس کا بیان
حدیث نمبر: 1452
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَحَجَّاجٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ قَالَ: "يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَآخِرَةِ الرَّحْلِ: الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ، وَالْمَرْأَةُ". قَالَ: قُلْتُ: فَمَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنْ الْأَحْمَرِ مِنْ الْأَصْفَرِ، فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: "الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ"..
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کے سامنے کوئی چیز پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر نہ ہو تو اس کی نماز گدھے، کالے کتے یا عورت کے گزر جانے سے ٹوٹ جاتی ہے۔“ راوی نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سرخ اور زرد کتا ہو تو کیسا ہے؟ کہا: جس طرح تم نے پوچھا ہے، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیونکہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1454]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 510]، [أبوداؤد 702]، [ترمذي 338]، [ابن حبان 2383، 2384]
وضاحت: (تشریح حدیث 1451)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سامنے اگر سترہ نہ ہو اور گدھا، کالا کتا، یا عورت گذر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
بعض علماء نے کہا: نماز میں خلل آ جاتا ہے، اور اگر سترہ موجود ہے اور اس کے آگے سے ان میں سے کوئی گذر جائے تو نماز میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔
تفصیل آگے آ رہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح