Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
127. باب الْمَرْأَةِ تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي:
نمازی کے سامنے عورت ہو تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 1451
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُصَلِّي وَهِيَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ".
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور وہ آپ کے اور قبلہ کے درمیان گھر کے بستر پر ایسے لیٹی ہوتیں جیسے (نماز کے لئے) جنازہ رکھا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1453]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 383]، [مسلم 512]، [ابن ماجه 956]، [أبويعلی 4490]، [ابن حبان 2341]

وضاحت: (تشریح حدیث 1450)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر اپنی بیوی سامنے لیٹی رہے تو نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بس بیوی کی طرف دھیان نہ جائے، نیز اس حدیث سے گھر میں نماز پڑھنا بھی ثابت ہوا۔
اور بستر اگر پاک ہے تو اس پر بھی نماز پڑھنا ثابت ہوا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه