سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
125. باب في دُنُوِّ الْمُصَلِّي إِلَى السُّتْرَةِ:
نمازی کا سترے سے قریب رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1449
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، اگر وہ اصرار کرے تو سختی سے روکے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1451]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 509]، [مسلم 505]، [أبوداؤد 697]، [نسائي 756]، [ابن حبان 2377]
وضاحت: (تشریح حدیث 1448)
حدیث میں ہے «فَلْيُقَاتِلْهُ» یعنی گذرنے پر اصرار کرے تو اس سے قتال کرے۔
اس حدیث سے نمازی کے سامنے سے گزرنے کی ممانعت معلوم ہوئی، اور اگر اصرار کرے تو سختی سے روک دے، اور ایسے شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان سے تشبیہہ دی کیونکہ شیطان کا کام بھی نماز میں وسوسے ڈالنا، تشویش پیدا کرنا ہے، اور گذرنے والا بھی یہی کام انجام دے رہا ہے تو گویا وہ بھی شیطان ہے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آدمی سترے سے قریب رہے کیونکہ قریب نہ ہوگا تو گذرنے والے کو کس طرح روکے گا۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح