Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
124. باب الصَّلاَةِ إِلَى سُتْرَةٍ:
سترہ لگا کر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1448
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَتْ تُرْكَزُ لَهُ الْعَنَزَةُ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برچھی (چھڑی) گاڑ دی جاتی اور آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیتے (یعنی فضا میں آپ برچھی یا چھڑی کو سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1450]»
یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 494]، [مسلم 501]، [أبوداؤد 687]، [ابن ماجه 1305]، [ابن حبان 2377]

وضاحت: (تشریح احادیث 1446 سے 1448)
ان احادیث سے سترہ لگا کر نماز پڑھنا ثابت ہوا اور یہ بھی کہ سترے کے آگے سے کوئی گذرے تو نماز خراب نہیں ہوگی جس کا بیان آگے آرہا ہے۔
بعض علماء وفقہاء نے بنا سترہ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح احادیث 1446 سے 1448)
ان احادیث سے سترہ لگا کر نماز پڑھنا ثابت ہوا اور یہ بھی کہ سترے کے آگے سے کوئی گذرے تو نماز خراب نہیں ہوگی جس کا بیان آگے آرہا ہے۔
بعض علماء وفقہاء نے بنا سترہ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔