Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
117. باب النَّوْمِ في الْمَسْجِدِ:
مسجد میں سونے کا بیان
حدیث نمبر: 1438
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ وَلَمْ يَكُنْ لِي أَهْلٌ، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّمَا انْطُلِقَ بِي إِلَى بِئْرٍ فِيهَا رِجَالٌ مُعَلَّقُونَ، فَقِيلَ: انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى ذَاتِ الْيَمِينِ. فَذَكَرْتُ الرُّؤْيَا لِحَفْصَةَ، فَقُلْتُ: قُصِّيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَّتْهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ:"مَنْ رَأَى هَذِهِ؟ قَالَتْ: ابْنُ عُمَرَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"نِعْمَ الْفَتَى أَوْ قَالَ: نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ". قَالَ: وَكُنْتُ إِذَا نِمْتُ لَمْ أَقُمْ حَتَّى أُصْبِحَ. قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي اللَّيْلَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں مسجد نبوی میں سویا کرتا تھا کیونکہ بیوی بچے تھے نہیں، میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ مجھے ایک کنویں کی طرف لے جایا گیا، جس میں آدمی لٹکے ہوئے تھے۔ کہا گیا: ان کو دائیں جانب لے جاؤ (یعنی جنتیوں کی طرف)، میں نے اس خواب کو (اپنی بہن) سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا اور درخواست کی کہ اس کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کریں، لہٰذا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس نے یہ خواب دیکھا ہے؟ عرض کیا: (میرے بھائی) ابن عمر نے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہی اچھا وہ نوجوان ہے یا یہ کہا: کیا ہی اچھا آدمی ہے، کاش وہ رات میں نماز پڑھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں جب سو جاتا تو فجر سے پہلےنہیں اٹھتا تھا۔ راوی نے کہا: اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تہجد پڑھنے لگے تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1440]»
اس روایت کی سند جید اور حدیث صحیح ہے، اور اس کے اطراف متعدد مقامات پر بخاری شریف میں موجود ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 1121، 1122]، [مسلم 2479]، [ابن ماجه 3919]، [ابن حبان 7071، 7072]

وضاحت: (تشریح احادیث 1436 سے 1438)
اس حدیث سے مسجد میں سونے کا جواز ثابت ہوا، نیز قیام اللیل (تہجد) کی فضیلت معلوم ہوئی اور یہ کہ تہجد عذابِ جہنم سے نجات کا سبب ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و احترام معلوم ہوا، مارے ہیبت کے خود نہیں پوچھا بلکہ اپنی بہن سے درخواست کی کہ اس کی تعبیر پوچھیں۔
«رضي اللّٰه عنهم وأرضاهم.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد