Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
114. باب الرَّكْعَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ:
مسجد میں داخل ہونے پر دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1431
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَفُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ".
سیدنا ابوقتادہ السلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1433]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 444]، [مسلم 714]، [أبوداؤد 467]، [ترمذي 316]، [نسائي 731]، [ابن ماجه 1013]، [ابن حبان 2495]، [موارد الظمآن 323]، [الحميدي 425]

وضاحت: (تشریح حدیث 1430)
مذکورہ بالا حدیث کا حکم عام ہے یعنی مسجد میں داخل ہونے والا کسی بھی وقت میں داخل ہو چاہے طلوع و غروبِ آفتاب کا وقت ہو یا زوال کا، حکم ہے کہ بنا دو رکعت پڑھے مسجد میں نہ بیٹھے، حتیٰ کہ امام اگر خطبہ بھی دے رہا ہے تو بھی ہلکی دو رکعت پڑھ کر ہی بیٹھنا چاہیے، جیسا کہ حدیث نمبر (1590) میں صراحت موجود ہے۔
عصرِ حاضر میں بعض لوگ مسجد میں آتے ہی پہلے بیٹھ جاتے ہیں پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ یہ مسلم کی روایت: «فَلَا يَجْلِسْ حَتَّىٰ يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَّجْلِسَ» کی صریح مخالفت ہے، اور فرمانِ الٰہی ہے: «﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ [النور: 63] » جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا ان کو درد ناک عذاب نہ آ جائے۔
اللہ تعالیٰ سب کو اتباعِ سنّت کی توفیق بخشے۔
آمین

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح