سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
108. باب صَلاَةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاَةِ الْقَائِمِ:
کھڑے یا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 1422
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ". قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ:"صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ"، وَأَنْتَ تُصَلِّي جَالِسًا؟ قَالَ:"أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے خبر ملی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (تو دیکھا) کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے تو خبر ملی ہے کہ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے اور آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (میں نے ایسا کہا ہے)، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں“ (یعنی میرا معاملہ تم سے جدا ہے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل جعفر بن الحارث، [مكتبه الشامله نمبر: 1424]»
اس روایت کی سند میں جعفر بن الحارث کی وجہ سے کلام ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 735]، [أبوداؤد 950]، [نسائي 1658]، [بيهقي 62/7]، [ابن خزيمه 1237]
وضاحت: (تشریح حدیث 1421)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بنا کسی عذرِ شرعی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا آدھا ثواب ہے۔
برِصغیر ہند و پاک میں لوگوں نے بیٹھ کر نفل پڑھنا سنّت بنا لیا ہے حالانکہ اس حدیث میں وضاحت ہے کہ تم میری طرح نہیں ہو، تم تو اگر بیٹھ کر نماز پڑھو گے تو آدھی نماز کا ثواب ملے گا۔
ابوداؤد میں اس سلسلے میں اور بھی متعدد روایات ہیں جن کی رو سے کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھنا افضل ہے۔
افسوس کا مقام ہے کہ لوگ افضل کو چھوڑ کر غیر افضل کو ترجیح دیتے ہیں۔
«هدانا اللّٰه و إياهم.» آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل جعفر بن الحارث