Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
103. باب الصَّلاَةِ في النَّعْلَيْنِ:
جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1416
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَخَلَعُوا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:"مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَائِكُمْ نِعَالَكُمْ؟"قَالُوا: رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا، قَالَ:"إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي أَوْ أَتَى فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا أَذًى أَوْ قَذَرًا، فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيُقَلِّبْ نَعْلَيْهِ، فَإِنْ رَأَى فِيهِمَا أَذًى، فَلْيُمِطْ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک اپنی جوتیاں اتار دیں اور اپنے بائیں طرف انہیں رکھ دیا۔ صحابہ کرام نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تمہیں اپنی جوتیاں اتارنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ عرض کیا: آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جوتی اتار دی لہٰذا ہم نے بھی جوتی نکال دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل (عليہ السلام) میرے پاس آئے یا یہ کہا: جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ آپ کی جوتیوں میں نجاست لگی ہے (اس لئے میں نے اتار دیا تھا)، اس لئے جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو پلٹ کر دیکھ لے اگر ان میں نجاست و گندگی دکھائی دے تو اس کو دور کرے پھر انہیں پہنے ہوئے نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1418]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 650]، [أبويعلی 1194]، [ابن حبان 2185]، [موارد الظمآن 360]

وضاحت: (تشریح احادیث 1414 سے 1416)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے۔
لہٰذا جوتے پہن کر نماز پڑھنا درست اور بلا کراہت جائز ہے بشرطیکہ ان میں نجاست نہ لگی ہو، اور یہ کہنا کہ نعل عربوں کا ایک خاص جوتا تھا اور ان عام جوتوں میں نماز جائز نہیں خواہ وہ پاک و صاف ہی کیوں نہ ہوں، دلائل کی رو سے ایسا کہنا صحیح نہیں، اور یہ کہنا بھی درست نہیں کہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا یہودیوں سے مشابہت اختیار کرنا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودیوں کی مخالفت کرو، وہ اپنے جوتے اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ہیں۔
[أبوداؤد 652] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح