سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
94. باب كَيْفَ يَرُدُّ السَّلاَمَ في الصَّلاَةِ:
نماز میں سلام کا جواب کس طرح دیا جائے
حدیث نمبر: 1399
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي بُكَيْرٌ هُوَ ابْنُ الْأَشَجِّ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: "مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي، فَرَدَّ إِلَيَّ إِشَارَةً". قَالَ لَيْثٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: بِأُصْبُعِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کے طریق سے روایت کیا کہ وہ (صہیب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے تو سلام کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے اشارے سے جواب دیا، راوی حدیث لیث نے کہا: میرے خیال سے انہوں نے کہا کہ انگلی کے اشارے سے آپ نے سلام کا جواب دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1401]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 925]، [ترمذي 367]، [نسائي 1185]، [ابن حبان 2259]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح