سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
89. باب عَلَى أَيِّ شِقَّيْهِ يَنْصَرِفُ مِنَ الصَّلاَةِ:
امام نماز کے بعد کس جانب رخ کرے؟
حدیث نمبر: 1388
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَا يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ نَصِيبًا مِنْ صَلَاتِهِ: يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا "يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ داہنی طرف سے ہی پلٹنا اپنے لئے ضروری قرار دے لے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز کے بعد) کثرت سے بائیں طرف سے پلٹتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1390]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 852]، [مسلم 707]، [أبوداؤد 1042]، [نسائي 1359]، [ابن ماجه 930]، [أبويعلی 5174]، [ابن حبان 1997]، [الحميدي 127]، اس کی سند میں عمارہ: ابن عمیر اور الاسود: ابن یزید ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1387)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحب عمل کو واجب کر لینا شیطانی عمل ہے، اور جب مستحب کام شیطانی ہو جائے تو مکروہ و منکر اور بدعت کو لازم پکڑنے اور سنّت سے اعراض کرنے کی کیا حیثیت ہوگی۔
اللہ تعالیٰ اس سے سب کو محفوظ رکھے۔
آمین
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح