سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
88. باب الْقَوْلِ بَعْدَ السَّلاَمِ:
سلام پھیرنے کے بعد دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1387
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وارد نے کہا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے لئے ایک خط لکھوایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے۔ ( «لا اله الا الله ... منك الجد» تک) ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لئے ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جس کو تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں ہے، اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں، اور کسی مال دار کو اس کی مالداری تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1389]»
مذکورہ بالا حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 844]، [مسلم 593]، [أبوداؤد 1505]، [نسائي 1340]، [ابن حبان 2005]، [الحميدي 780]
وضاحت: (تشریح احادیث 1384 سے 1387)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد قبلہ رو بیٹھے ہوئے تین بار استغفار پڑھتے پھر «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ» کہتے اس کے بعد نمازیوں کی طرف رخ پھیرتے تھے، اور پھر بعد کے اذکار «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ» تسبیح و تہلیل اور تکبیر کہتے، آیت الکرسی اور سورۂ اخلاص و معوذتین پڑھتے اور دیر تک بیٹھتے دعا و اذکار کرتے تھے جیسا کہ آگے بھی آرہا ہے۔
ان احادیث میں کہیں بھی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ثبوت نہیں ہے، نیز یہ کہ صحیح روایات میں «اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.» تک ہی وارد ہے «وَمِنْكَ السَّلَامُ» کے بعد «وَإِلَيْكَ يَرْجَعُ السَّلَامُ وَادْخِلْنَا دَارُ السَّلَامُ» کی زیادتی اور اس کا التزام کسی صحیح سند سے منقول و ماثور نہیں ہے، اپنی طرف سے اضافہ ہے جو چھوڑ دینا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه