سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
85. باب الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا بیان
حدیث نمبر: 1380
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ مَعَنَا فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو النُّعْمَانِ بْنُ بَشِيرٍ: أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ:"قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ".
نعیم مجمر سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ محمد بن عبداللہ بن زید انصاری جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان دینے کا خواب دیکھا تھا (خواب ان کے والد عبداللہ نے دیکھا تھا کما مر و کما فی مسلم)، انہوں نے بتایا کہ سیدنا ابومسعود انصاری عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو سعد بن عبادہ کی مجلس میں ہمارے ساتھ بیٹھ گئے، بشیر بن سعد نے آپ سے عرض کیا جو کہ ابونعمان بن بشیر ہیں: اے اللہ کے رسول! ہم کو الله تعالیٰ نے درود کا حکم دیا ہے، ہم کس طرح آپ پر درود پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس طرح کہو: «اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ فِي الْعَالَمِيْنَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ» اور سلام کا طریقہ تو تم جانتے ہی ہو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1382]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المؤطا 70]، [مسلم 405]، [أبوداؤد 980]، [ترمذي 3220]، [نسائي 1284]، [ابن حبان 1958، 1959]
وضاحت: (تشریح احادیث 1378 سے 1380)
درود شریف کا جو صیغہ اس حدیث میں مذکور ہے وہ پہلی والی روایت سے قدرے مختلف ہے، معنی دونوں کا ایک ہی ہے، ان میں سے جو چاہے درود پڑھا جا سکتا ہے۔
لیکن صرف وہی صیغہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایتِ صحیحہ منقول ہے، اپنی طرف سے بنائے ہوئے درود پڑھنا بدعت و گمراہی ہے، اس سے بچنا از بس ضروری ہے ورنہ ٹھکانا جہنم ہے «(أعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» بعض لوگ صحیحین میں وارد درود کو صحیح نہیں کہتے جو سراسر غلط اور صحیحین کی روایات میں تشکیک کی ناروا کوشش ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح