سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
73. باب السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ وَكَيْفَ الْعَمَلُ في السُّجُودِ:
سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا بیان اور سجدہ کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 1356
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ: الْجَبْهَةِ قَالَ وُهَيْبٌ: وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكُفَّ الثِّيَابَ وَلَا الشَّعَرَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے“، پیشانی وہیب نے کہا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ناک تک اشارہ کیا اور دونوں گھٹنے اور دونوں قدم کی انگلیاں اور اس کا حکم دیا کہ نہ کپڑوں کو سمیٹیں اور نہ بالوں کو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1358]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے، دیکھئے: [بخاري 812]، [مسلم 490]
وضاحت: (تشریح احادیث 1354 سے 1356)
بخاری شریف کی روایت میں بھی سات اعضاء کی تفصیل یہ ہے: ناک اور پیشانی، دونوں ہاتھ، گھٹنے، اور دونوں پیروں کی انگلیاں، یہ کل سات اعضاء ہوئے جن پر سجدہ کرنا واجب ہے، صرف پیشانی زمین پر رکھنا یا پیروں کی انگلیاں زمین سے اوپر رکھنا درست نہیں بلکہ ان کا رخ زمین پر قبلے کی طرف ہونا چاہئے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح