Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
59. باب كَيْفَ يُمْشَى إِلَى الصَّلاَةِ:
نماز کے لئے جاتے ہوئے کس طرح چلنا چاہئے
حدیث نمبر: 1318
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا، وَمَا سُبِقْتُمْ، فَأَتِمُّوا".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے آؤ تو آرام و سکون سے آؤ، پھر جو (نماز کا حصہ) ملے اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1320]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 603]، [ابن حبان 1755، 2222]، [الحميدي 431]

وضاحت: (تشریح احادیث 1316 سے 1318)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے لئے سکون اور اطمینان سے آنا چاہئے۔
نماز ختم ہو جانے کا ڈر ہو تب بھی دوڑنا ممنوع ہے۔
پھر امام کے ساتھ جتنی نماز ملے وہ پڑھ لیں اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد باقی نماز پوری کرلیں، اور ایسی صورت میں امام کے ساتھ والی رکعتیں پہلی ہوں گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: