Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
55. باب الرُّخْصَةِ في تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِذَا كَانَ مَطَرٌ في السَّفَرِ:
بارش یا سفر میں جماعت چھوڑنے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 1309
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ أَخْبَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ أَوْ الْمَطَرِ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک سرد رات میں مقام ضجنان پر پڑاؤ ڈالا تو موذن کو حکم دیا کہ کہے: «الصلاة فى الرحال» یعنی نماز اپنے اپنے خیموں میں پڑھ لو، پھر بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور رات ٹھنڈی ہوتی یا بارش ہو جاتی تو موذن کو حکم دیتے کہ وہ منادی کر دے کہ «الصلاة فى الرحال» (ایک نسخہ میں ہے آپ نے خیمہ کے اندر نماز پڑھی)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1311]»
اس حدیث کی سند صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 632]، [مسلم 697]، [أبويعلی 5673]، [ابن حبان 2076]

وضاحت: (تشریح حدیث 1308)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بہت سردی یا بہت بارش میں اپنی جگہ پر نماز ادا کی جا سکتی ہے، ان دونوں عذروں کے بغیر نماز گھر، دوکان یا خیمہ کے اندر پڑھنا اور جماعت ترک کر دینا درست نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح