Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
53. باب أَيُّ الصَّلاَةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ أَثْقَلُ:
منافقین پر کون سی نماز زیا دہ بھاری ہے
حدیث نمبر: 1307
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَلَاةٍ أَثْقَلُ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافقین پر عشاء اور فجر سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں ہے، اور اگر ان دونوں نمازوں کا اجر و ثواب انہیں معلوم ہو جائے تو وہ ان کے لئے گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے چلے آئیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1309]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 657]، [مسلم 651]، [ابن ماجه 798]، [ابن حبان 2098]

وضاحت: (تشریح احادیث 1303 سے 1307)
ان تمام روایات سے نمازِ فجر اور عشاء کی فضیلت معلوم ہوئی، اور یہ دونوں نمازیں منافقین پر بے حد شاق گذرتی ہیں کیونکہ یہ آرام اور سونے کا وقت ہوتا ہے، مؤمن ذوق و شوق سے ان کو ادا کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں اور منافق آرام کرتے اور سوتے رہتے ہیں، گویا کہ ان دونوں نمازوں سے پیچھے رہنا نفاق کی علامت ہے، نیز یہ کہ منافق کو صرف دنیاوی لالچ ہے اور مؤمن آخرت کو ترجیح دیتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

وضاحت: (تشریح احادیث 1303 سے 1307)
ان تمام روایات سے نمازِ فجر اور عشاء کی فضیلت معلوم ہوئی، اور یہ دونوں نمازیں منافقین پر بے حد شاق گذرتی ہیں کیونکہ یہ آرام اور سونے کا وقت ہوتا ہے، مؤمن ذوق و شوق سے ان کو ادا کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں اور منافق آرام کرتے اور سوتے رہتے ہیں، گویا کہ ان دونوں نمازوں سے پیچھے رہنا نفاق کی علامت ہے، نیز یہ کہ منافق کو صرف دنیاوی لالچ ہے اور مؤمن آخرت کو ترجیح دیتے ہیں۔