سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
51. باب مِنْ يَلِي الإِمَامَ مِنَ النَّاسِ:
نماز میں امام کے قریب کیسے لوگ رہیں
حدیث نمبر: 1301
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ: "لَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ". قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا.
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے تھے: آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں اختلاف پڑ جائے (یعنی پھوٹ پڑ جائے گی)، میرے پاس تم میں سے عقلمند و ہوشیار لوگ کھڑے ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، اس کے بعد سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: آج تم لوگوں میں بے انتہا اختلاف پیدا ہو گئے ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1302]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 432]، [أبوداؤد 674]، [نسائي 811]، [ابن ماجه 976]، [ابن حبان 2172]
وضاحت: (تشریح حدیث 1300)
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کے ایسا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ صفوں میں برابر کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے نہ ہونے کی وجہ سے پھوٹ پڑ گئی ہے اور اختلافات رونما ہو گئے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح