سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
45. باب الإِمَامِ يُصَلِّي بِالْقَوْمِ وَهُوَ أَنْشَزُ مِنْ أَصْحَابِهِ:
امام کا نمازیوں سے اونچے مقام پر کھڑے ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1292
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ، فَكَبَّرَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: فِي ذَلِكَ رُخْصَةٌ لِلْإِمَامِ أَنْ يَكُونَ أَرْفَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَدْرُ هَذَا الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ أَيْضًا.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر بیٹھے، پھر آپ نے تکبیرِ تحریمہ کہی، لوگوں نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ نے منبر پر ہی رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے اور منبر کے نیچے سجدہ کیا، پھر اوپر چڑھ گئے اور اسی طرح نماز پوری فرمائی۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سلسلے میں امام کو اجازت ہے کہ وہ نمازیوں سے اونچائی پر کھڑے ہو کرنماز پڑھائے اور نماز میں اس قدر عمل کر سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو في الصحيحين بأوضح وأتم مما هنا، [مكتبه الشامله نمبر: 1293]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 377]، [مسلم 544]، [أبوداؤد 1080]، [نسائي 738]، [ابن حبان 2142]، [الحميدي 955]
وضاحت: (تشریح حدیث 1291)
یعنی نمازی نماز کی حالت میں ایک دو قدم آگے پیچھے یا اوپر نیچے اتر چڑھ سکتا ہے، اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو في الصحيحين بأوضح وأتم مما هنا