سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
42. باب مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ:
امامت کرانے کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟
حدیث نمبر: 1287
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِي وَنَحْنُ شَبَبَةٌ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفِيقًا، فَلَمَّا رَأَى شَوْقَنَا إِلَى أَهْلِينَا، قَالَ: "ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَكُونُوا فِيهِمْ، فَمُرُوهُمْ وَعَلِّمُوهُمْ، وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ".
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنی قوم (بنی لیث) کے کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم سب ہی نوجوان تھے اور ہم نے بیس دن آپ کے پاس قیام کیا، آپ بڑے نرم دل تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل و عیال کے پاس چلے جانے کا ہمارا اشتیاق دیکھا تو فرمایا: ”جاؤ اپنے اہل و عیال کے پاس چلے جاؤ اور ان کے ساتھ رہو، انہیں بتاؤ اور سکھاؤ اور ویسے ہی نماز پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی تمہارے لئے اذان دے پھر تم میں جو سب سے بڑا ہو وہ تمہاری امامت کرائے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1288]»
یہ حدیثت صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 628]، [مسلم 672]، [ابن حبان 1658]، [بيهقي فى المعرفة 5895]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه