Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
36. باب لاَ صَلاَةَ إِلاَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ:
بنا سورۂ فاتحہ کوئی نماز نہیں
حدیث نمبر: 1276
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْكِتَابِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ام القرآن (فاتحہ) نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1278]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 756]، [مسلم 394]، [أبوداؤد 822]، [ترمذي 247]، [نسائي 909]، [ابن ماجه 837]، [أبويعلی 7224] و [ابن حبان 1782 وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1275)
حدیث کا لفظ، «لَا صَلَاةَ» ہے جو نکرہ ہے اور عموم پر دلالت کرتا ہے، معانی یہ ہیں کہ وہ نماز فرض ہو یا نفل، سرّی ہو یا جہری، امام کے ساتھ ہو یا منفرد، اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی جائے تو وہ نماز صحیح نہیں ہوگی، اس لئے ہر نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنی چاہئے، اکیلے پڑھتے ہوں یا امام کے پیچھے، ہر صورت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 1275)
حدیث کا لفظ، «لَا صَلَاةَ» ہے جو نکرہ ہے اور عموم پر دلالت کرتا ہے، معانی یہ ہیں کہ وہ نماز فرض ہو یا نفل، سرّی ہو یا جہری، امام کے ساتھ ہو یا منفرد، اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی جائے تو وہ نماز صحیح نہیں ہوگی، اس لئے ہر نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنی چاہئے، اکیلے پڑھتے ہوں یا امام کے پیچھے، ہر صورت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا چاہئے۔