Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
29. باب في تَارِكِ الصَّلاَةِ:
تارک صلاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1267
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: أَوْ قَالَ جَابِرٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلَّا تَرْكُ الصَّلَاةِ". قَالَ لِي أَبُو مُحَمَّد: الْعَبْدُ إِذَا تَرَكَهَا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ وَعِلَّةٍ، وَلَا بُدَّ مِنْ أَنْ يُقَالَ: بِهِ كُفْرٌ وَلَمْ يَصِفْ بِالْكُفْرِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور شرک یا کفر کے بیچ میں نہیں ہے کچھ سوائے نماز چھوڑنے کے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جو کوئی بلا عذر و علت نماز ترک کر دے اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ اس کے ساتھ کفر ہے اور یہ نہیں کہا جائے کہ وہ کافر ہو گیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1269]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 82]، [أبوداؤد 4678]، [ترمذي 2620]، [نسائي 465]، [أبويعلی 1783]، [ابن حبان 1453]

وضاحت: (تشریح حدیث 1266)
یعنی مومن و کافر میں فرق کرنے والی چیز نماز ہے، اور نماز چھوڑ دی تو یہ فرق مٹ جاتا ہے اور ایمان والے یا کافر کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جاتا ہے۔
ایک صحیح حدیث میں ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر عمداً نماز چھوڑ دے وہ کافر ہے۔
الله تعالیٰ سب مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی توفیق بخشے۔
آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح