سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
26. باب مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَةٍ أَوْ نَسِيَهَا:
کوئی کسی نماز سے سوتا رہ جائے یا بھول جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1263
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي سورة طه آية 14".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کوئی شخص کسی نماز کو بھول جائے یا سوتا رہ جائے تو جس وقت یاد آئے فوراً وہ نماز ادا کر لے، الله تعالیٰ فرماتا ہے: اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔“ [طه 14/20 ]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1265]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 597]، [مسلم 684]، [مسند أبى يعلی 2854]، لیکن مذکورہ بالا سند سعید بن عامر کی وجہ سے ضعیف ہے، دوسرے راوی سعید ابن ابی عروبہ ہیں۔ واللہ اعلم۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1262)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر آدمی کبھی کبھار سوتا رہ جائے تو جب آنکھ کھلے فوراً نماز پڑھ لے، اسی طرح اگر بھول جائے تو جیسے ہی یاد آئے وہ نماز پڑھ لے۔
واضح رہے کہ یہ حکم صرف فرض نماز کے لئے ہے۔
فجر کی سنتوں اور وتر کے علاوہ کسی نفلی نماز کی قضا ضروری نہیں۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة. ولكن الحديث متفق عليه