سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
19. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ:
عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1248
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَنْبأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَتْ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَرَقَدَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ، فَصَلَّاهَا، فَقَالَ:"إِنَّهَا لَوَقْتُهَا، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات (نماز عشاء) میں تاخیر کی حتی کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا، اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”اگر اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خیال نہ ہوتا تو یہی اس (نماز) کا وقت ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1250]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 150/6]، [مسلم 638]، [نسائي 537]، [بيهقي 450/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح