سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
18. باب وَقْتِ الْعِشَاءِ:
عشاء کی نماز کا وقت
حدیث نمبر: 1245
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ يَعْنِي: صَلَاةَ الْعِشَاءِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ". قَالَ يَحْيَى: أَمْلاهُ عَلَيْنَا مِنْ كِتَابِهِ عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ.
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سب لوگوں سے زیادہ اس نماز کے وقت کا علم رکھتا ہوں (یعنی عشاء کی نماز کا وقت)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت (عشاء کی نماز) پڑھتے تھے جب کہ تیسری رات کا چاند ڈوبتا ہے۔ یحییٰ نے کہا: امام دارمی رحمہ اللہ نے اس روایت کو اپنی کتاب سے بشیر بن ثابت کے طریق سے املا کرایا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1247]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ ابوعوانہ الوضاح اور ابوبشر: جعفر بن ابی وحشیہ ہیں۔ دیکھئے: [أحمد 274/4]، [أبوداؤد 418]، [ترمذي 165]، [نسائي 529]
وضاحت: (تشریح حدیث 1244)
یعنی اوّل وقت میں غیابِ شفق کے بعد فوراً آپ عشاء کی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح