Note: Copy Text and to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
17. باب كَرَاهِيَةِ تَأْخِيرِ الْمَغْرِبِ:
مغرب کی نماز کا مکروہ وقت
حدیث نمبر: 1244
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَنْتَظِرُوا بِالْمَغْرِبِ اشْتِبَاكَ النُّجُومِ".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک بہتری میں رہے گی جب تک مغرب میں ستاروں کے گھنے ہو جانے کا انتظار نہ کرے گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عمرو بن إبراهيم العبادي قال أحمد: ((يروي عن قتادة أحاديث مناكير يخالف. وقد روى عباد بن العوام عنه حديثا منكرا))، [مكتبه الشامله نمبر: 1246]»
یہ سند عمرو بن ابراہیم کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی یہ حدیث موجود ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 418]، [ابن ماجه 689]، [بيهقي 448/1] و [الحاكم 190/1، 506]

وضاحت: (تشریح حدیث 1243)
یعنی مغرب کی نماز میں عدم تاخیر بہتری کا سبب ہے اور مغرب میں اتنی دیر نہ کی جائے کہ ستارے چمکنے لگیں اور گھنے ہو جائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عمرو بن إبراهيم العبادي قال أحمد: ((يروي عن قتادة أحاديث مناكير يخالف. وقد روى عباد بن العوام عنه حديثا منكرا))

وضاحت: (تشریح حدیث 1243)
یعنی مغرب کی نماز میں عدم تاخیر بہتری کا سبب ہے اور مغرب میں اتنی دیر نہ کی جائے کہ ستارے چمکنے لگیں اور گھنے ہو جائیں۔