سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
14. باب الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ:
نماز ظہر (گرمی میں) ٹھنڈے وقت میں پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1241
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا عِنْدِي عَلَى التَّأْخِيرِ إِذَا تَأَذَّوْا بِالْحَرِّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیوں کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ میرے نزدیک اس وقت کی بات ہو گی جب گرمی اذیت ناک ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1243]»
عبدالله بن صالح کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 536]، [مسلم 615، و أصحاب السنن الأربعة] و [أبويعلی 5871]، [ابن حبان 1504]
وضاحت: (تشریح حدیث 1240)
اس حدیث میں شدید گرمی کے وقت نمازِ ظہر کچھ تاخیر سے پڑھنے کا حکم ہے، نہ کہ اتنی تاخیر کی جائے کہ عصر کی نماز کا وقت آجائے جب کہ بعض لوگ ظہر کی نماز ایک مثل سایہ ہونے پر پڑھتے ہیں، لیکن احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے کہ عصر کا اوّل وقت ایک مثل سایہ ہونے پر ہے اور جمہور علماء کا یہی قول ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح ولكن الحديث متفق عليه