سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
10. باب مَا يُقَالُ عَنْدَ الأَذَانِ:
اذان کے بعد کیا کہنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 1236
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ فَنَادَى الْمُنَادِي، فَقَالَ: "اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ". قَالَ يَحْيَى: وَأَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا، أَنَّهُ لَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ:"لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ: هَكَذَا سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ يَقُولُ هَذَا..
عیسی بن طلحہ نے کہا: ہم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو موذن نے اذان دیتے ہوئے کہا: «الله أكبر الله أكبر»، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا: «الله أكبر الله أكبر»، موذن نے کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله» تو انہوں نے کہا: «و أنا أشهد أن لا إله إلا الله»، موذن نے کہا: «أشهد أن محمدا رسول الله» تو انہوں نے بھی جواب میں کہا: «و أنا أشهد أن محمدا رسول الله» ۔ راوی حدیث یحییٰ نے کہا: ہمارے بعض ساتھیوں نے بتایا کہ جب موذن نے «حي على الصلاة» کہا تو انہوں نے «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا، پھر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح (موذن کے جواب میں) کہتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1238]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 612،613]، [مسند أبى يعلی 7365]، [صحيح ابن حبان 1684]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح