سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
8. باب الاِسْتِدَارَةِ في الأَذَانِ:
اذان کے دوران دائیں بائیں منہ پھیرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1233
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ بِلَالًا "رَكَزَ الْعَنَزَةَ، ثُمَّ أَذَّنَ، وَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فَرَأَيْتُهُ يَدُورُ فِي أَذَانِهِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: حَدِيثُ الثَّوْرِيِّ أَصَحُّ.
ابوجحیفہ سے روایت کیا ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی چھڑی گاڑی، پھر اذان دی، اور اپنے دونوں کانوں میں انگلی رکھی، میں نے دیکھا کہ وہ اذان میں گھومتے ہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: (اوپر والی) سفیان ثوری کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل حجاج وهو: ابن أرطاة ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1235]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 634]، و [مسلم 503]، و [مسند أبى يعلی 894]، و [موارد الظمآن 2300]
وضاحت: (تشریح احادیث 1231 سے 1233)
ان احادیث سے اذان میں «حي على الصلاة» «حي على الفلاح» کہتے وقت دائیں بائیں منہ پھیرنے، اور کانوں میں انگلی ڈالنے کا ثبوت ملتا ہے جو مستحب ہے واجب نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل حجاج وهو: ابن أرطاة ولكن الحديث متفق عليه