سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
119. باب الْحَائِضِ إِذَا طَهُرَتْ وَلَمْ تَجِدِ الْمَاءَ:
حیض والی عورت پاک ہو کر پانی نہ پائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1209
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ، حَدَّثَنَا عَنْ مَطَرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ، وَعَطَاءً عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فِي سَفَرٍ فَتَحِيضُ، ثُمَّ تَطْهُرُ، وَلَا تَجِدُ الْمَاءَ، قَالَا: "تَتَيَمَّمُ وَتُصَلِّي"، قَالَ: قُلْتُ لَهُمَا: يَطَؤُهَا زَوْجُهَا؟، قَالَا:"نَعَمْ، الصَّلَاةُ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ".
مَطَر (الوراق) نے بیان کیا کہ حسن اور عطاء رحمہم اللہ سے میں نے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے ساتھ سفر میں اس کی بیوی ہو اور اسے حیض آ جائے، پھر پاک بھی ہو جائے لیکن پانی نہ ملے؟ ان دونوں نے فرمایا: تیمّم کرے گی اور نماز پڑھے گی، مطر نے کہا: کیا اس کا شوہر اس حالت میں اس سے وطی کر سکتا ہے؟ فرمایا: نماز اس سے عظیم تر ہے۔ یعنی جب نماز پڑھ سکتی ہے تو شوہر سے مل بھی سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1213]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 97/1]، [بيهقي 310/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن