سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 820
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ؟، قَالَ: "تَنْتَظِرُ قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحِيضُ، فَلْتُحَرِّمْ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ، وَلْتُصَلِّ حَتَّى إِذَا كَانَ أَوَانُهَا الَّذِي تَحِيضُ فِيهِ، فَلْتُحَرِّمْ الصَّلَاةَ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مِنْ الشَّيْطَانِ يُرِيدُ أَنْ يُكْفِرَ إِحْدَاهُنَّ".
شہر بن حوشب سے مروی ہے: مستحاضہ عورت کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: ماہواری کے ایام کے بقدر انتظار کر کے نماز چھوڑے گی، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، یہاں تک کہ اس کے حیض کے ایام آ جائیں، تو پھر نماز ترک کر دے پھر غسل کرے، یہ خون کا جاری رہنا شیطان کی طرف سے ہے، وہ چاہتا ہے کہ ان میں سے کوئی عورت نماز ترک کر کے کفر میں مبتلا ہو جائے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب، [مكتبه الشامله نمبر: 824]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6370] واثر رقم (815)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب