سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 816
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا فِي كُلِّ شَهْرٍ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ انْقِضَائِهَا، اغْتَسَلَتْ، وَصَلَّتْ، وَصَامَتْ، وَتَوَضَّأَتْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
عدی بن ثابت سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے ان کے دادا سے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”مستحاضہ ہر مہینے کے ایام حیض میں نماز چھوڑ دے، اور مدت ختم ہونے پر غسل کرے اور نماز پڑھے، روزہ رکھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 820]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن اس معنی کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 297]، [ترمذي 126، 127]، [ابن ماجه 625]، [شرح معاني الآثار 102/1] و [بيهقي 347/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده