سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
82. باب الْحَائِضِ تَبْسُطُ الْخُمْرَةَ:
حیض والی عورت کے چٹائی بچھانے کا بیان
حدیث نمبر: 794
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنِي، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: "نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ"، قَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ، قَالَ:"إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي يَدِكِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”مجھے چٹائی اٹھا دو۔“ عرض کیا: میں تو حائضہ ہوں، فرمایا: ”حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 798]»
یہ حدیث ہے۔ دیکھئے: [مسلم 298]، [أبوداؤد 261]، [ترمذي 134]، [نسائي 382]، [أبويعلی 4488]، [ابن حبان 1357]
وضاحت: (تشریح حدیث 793)
اس حدیث سے عورت کا گھر کے کام کاج میں بحالتِ حیض ہاتھ لگانا ثابت ہوا، یعنی وہ برتن دھو سکتی ہے، کھانا بنا سکتی ہے، شوہر کی خدمت کر سکتی ہے۔
دوسری احادیث سے حائضہ عورت کے ساتھ کھانا، مباشرت کرنا، اس سے کنگھی کرانا وغیرہ سب کی وضاحت اور اباحت آئی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح