سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
79. باب الرَّجُلِ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلاَءِ فَيَأْكُلُ:
آدمی بیت الخلاء سے نکل کر بلا وضو کھا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 790
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاس رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْغَائِطَ، ثُمَّ خَرَجَ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَقِيلَ: أَلَا تَتَوَضَّأُ؟، فَقَالَ: "أُصَلِّي فَأَتَوَضَّأُ؟".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ حمام میں داخل ہوئے، جب قضائے حاجت سے فارغ ہو کر نکلے تو کھانا پیش کیا گیا، اور کہا گیا: آپ وضو نہیں کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا نماز پڑھنی ہے جو وضو کروں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 794]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 374]، [أبوداؤد 3760]، [ترمذي 1848]، [نسائي 132]، [أحمد 359/1]، [المعجم الكبير 122/11، 11241]، [البيهقي 348/1] و [شرح السنة للبغوي 2835]
وضاحت: (تشریح حدیث 789)
اس سے معلوم ہوا کہ محدث (بنا وضو والے) کے لئے کھانا، پینا، ذکر و تلاوت زبانی بلا وضو سب درست ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس پر اُمّت کا اجماع ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح