سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
78. باب إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ:
کوئی نیند سے جاگے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 789
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْوَضُوءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے تو پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے تین بار ہاتھ کو دھو لے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 793]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 162]، [مسلم 278]، [ترمذي 24]، [نسائي 1]، [ابن ماجه 393]، [أبويعلی 5863]، [ابن حبان 1061]، [الحميدي 981]
وضاحت: (تشریح احادیث 786 سے 789)
بخاری شریف کی روایت میں ہے: تم میں سے کوئی نہیں جانتا رات میں اس کا ہاتھ کس مقام پر تھا۔
مسلم شریف میں بھی ایسا ہی ذکر ہے۔
لہٰذا ہاتھ کو تین بار دھو لینا ضروری ہے۔
علامہ وحید الزماں رحمہ اللہ نے کہا: یہاں رات کی قید اتفاقی ہے، دن کو سو کر اُٹھے جب بھی یہی حکم ہے کہ بنا ہاتھ دھوئے برتن میں ہاتھ نہ ڈالے، اور یہ نہی تنزیہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح