سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
76. باب في الْمَرْأَةِ تَرَى في مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ:
عورت کے احتلام کا بیان
حدیث نمبر: 787
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمُّ سُلَيْمٍ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: الْمَرْأَةُ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ فَضَحْتِ النِّسَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مُنْتَصِرًا لِأُمِّ سُلَيْمٍ بَلْ أَنْتِ تَرِبَتْ يَدَاكِ، إِنَّ خَيْرَكُنَّ الَّتِي تَسْأَلُ عَمَّا يَعْنِيهَا، إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ"، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: وَلِلنِّسَاءِ مَاءٌ؟، قَالَ:"نَعَمْ، فَأَنَّى يُشْبِهُهُنَّ الْوَلَدُ؟ إِنَّمَا هُنَّ شَقَائِقُ الرِّجَالِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی تھیں کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا داخل ہوئیں اور پوچھا: اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد یکھتا ہے (یعنی احتلام ہوجائے) تو کیا کرے؟ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، تم نے تو عورتوں کو رسوا کر دیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی طرف داری کرتے ہوئے فرمایا: ”بلکہ (اے بیوی) تمہارے ہی ہاتھ خاک آلود ہوں، تم عورتوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی ضرورت کے مطابق مسئلہ پوچھے۔“ پھر فرمایا: ”جب عورت تری (پانی) دیکھے تو غسل کرے گی۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا عورتوں کا بھی پانی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، پھر بچہ ان کے مشابہ کیسے ہوتا ہے؟“ وہ (یعنی عورتیں) مردوں کے مثل ہیں (طبیعت و عادات میں) یا عورتیں مردوں کا جوڑا ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن كثير هو: الصنعاني وهو ضعيف. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 791]»
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن متن و معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 310، 314]، [أحمد 199/3]، [مسند الموصلي 3495]، [صحيح ابن حبان 1166]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن كثير هو: الصنعاني وهو ضعيف. ولكن الحديث صحيح