سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
73. باب الْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ:
جنبی سونا چاہے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 780
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ؟، فَقَالَتْ:"كَانَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَنَامُ".
عبدالرحمٰن بن اسود سے مروی ہے، ان کے والد نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں سونا چاہے تو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ: آپ نماز کا سا وضو کرتے پھر سو جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 784]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 286]، [مسلم 305]، [صحيح ابن حبان 1217]، [البيهقى فى معرفة السنن والآثار 1517] و [المحلي 220/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 778 سے 780)
لہٰذا جو شخص حالتِ جنابت میں سونا چاہے اسے وضو کر لینا چاہیے، یہ اُمّت پر آسانی کے لئے ہے، وضو کر کے سو جائے لیکن نماز سے پہلے غسل کر لے، ورنہ سستی و کاہلی میں نماز چھوڑنے پر گنہگار ہوگا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكن الحديث صحيح